khwab me bazar market dekhna
(۱) خواب میں بازار دیکھنا مسجد پر دلالت کرتا ہے جیسا کہ مسجد دیکھنا بازار پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ یہ جنگ پر دلالت کرتا ہے جس میں ایک قوم فائدہ اٹھاتی ہے اور ایک قوم نقصان اٹھاتی ہے اور اللہ تعالیٰ نے جہاد کو بھی تجارت شمار کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(ہل ادلکم علی تجارۃ تنجیکم) ”کیا نجات دینے والی تجارت کی طرف تمہاری رہنمائی کروں“ تو بازار والے بھی ایک دوسرے کے مقابلے میں کوشش کرتے ہیں۔
(۲) جس نے اپنے آپ کو کسی مجہول بازار میں پایا کہ اس سے کوئی چیز گم ہو گئی یا اسے کوئی نفع حاصل ہوا یا اس کے سامان میں خسارہ ہوا تو اگر وہ جہاد میں ہے تو اس سے شہادت رہ جائے گی اور وہ بھاگ جائے گا اور اگر وہ حج میں ہے اس کا حج رہ جائے گا یا خراب ہو جائے گا اور اگر وہ طالب علم ہے تو اس سے علم رک جائے گا یا اس سے کوئی مقام رہ جائے گا یا وہ اللہ تعالی کے لئے اس کو حاصل نہیں کرے گا اور اگر ان میں سے کوئی چیز نہ ہو تو اس سے جمعہ کی نماز مسجد سے رہ جائے گی۔
(۳) جس نے بازار میں خرید وفروخت میں چوری کی تو اگر وہ مجاہد ہو تو مالِ غنیمت میں خیانت کرے گا اور اگر حاجی اور محرم ہے تو وہ شکار کرے گا یا جماع کرے گا یا فائدہ اٹھائے گا اور اگر عالم ہو تو اپنے مناظرہ میں ظلم کرے گا یا فتاوی میں خیانت رے گا وگر نہ نماز میں رکوع اور سجود کومکمل نہیں کرے گا اس لئے کہ یہ سب سے بدترین چوری ہے۔
(۴) مشہور بازار کو جس نے لوگوں سے بھرا ہوا د یکھا یا اس میں آگ دیکھی یا دیکھا کہ اس کو سیراب کرنے والی نہر صاف ہے اور اس کے درمیان میں جاری ہے یا بھوسہ اس کے اطراف میں جمع ہے یا اس میں اچھی خوشبو چل رہی ہے تو اس بازار والوں کی معیشت ہی بدل جائے گی اور اس کو نفع ملے گا اور اس میں نفاق آئے گا۔
(۵) اگر دیکھے کہ بازار والے اونگھ رہے ہیں یا دیکھا کہ دکانیں بند ہیں یا دیکھا کہ مکڑیوں نے دکانوں یا سامان پر اپنے جالے بن لئے ہیں تو یہ بازار گھاٹے میں جائے گا یا اس کے رہنے والے چھٹی کریں گے۔
(۶) اگر کسی نے دیکھا کہ ایک بازار دوسرے بازار میں منتقل ہو گیا تو اس پہلے بازار والوں کی حالت دوسرے بازار والوں کی طرح ہو جائے گی جیسا کہ کپڑے بیچنے والے اور دھوبیوں کا بازار تو کپڑے بیچنے والوں کا نفع بڑھ جائے گا کہ ان کا سامان وغیرہ مختلف نکلے گا۔
(۷) اگر اس میں مٹی کی اشیاء بنانے والے اور مشکیزہ دیکھے تو ان کا نفع کم ہو گا اور ان کی معیشت کمزور ہو گی۔
(۸) اگر اس نے اس میں خوف وہر اس دیکھا تو ان پر آگ گرے گی یا بھڑکے گی یا وہ بازار گر جائے گا اور بعض لوگوں نے کہا کہ بازار کی تعبیر دنیا ہے۔
(۹) جس نے اس کو کشادہ دیکھا تو وہ وسیع دنیا دیکھے گا اور کہا گیا کہ بازار اضطراب اور شور پر دلالت کرتا ہے بوجہ اس مخلوق کے جو اس میں جمع ہوتی ہے اور جو بازار میں رہتا ہے تو اس کے لیے یہ خیر کی دلیل ہے۔
(۱۰) اگر اس میں بہت زیادہ مخلوق کام کرتے دیکھے اور بازار ٹھنڈا ہو تو یہ گاہکوں کی سستی پر دلالت کرتا ہے اور بازار فوائد اور رزق پر اور نئے کپڑوں پر اور بیماریوں سے شفاء پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ بازار جھوٹ، غم، ناراضگی پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ یہ حمام پر دلالت کرتا ہے اور ہر ایسی جگہ پر دلالت جہاں لوگ جمع ہوتے ہوں جیسے مسجد اور گرجے اور چرچ وغیرہ پر اور بازار دلالت کرتا ہے سمندر پر جو کہ مختلف قسم کی مچھلیوں کو جمع کرنے والا ہے جس میں سے ایک دوسرے کو کھا جاتی ہے اور بازار مال کی سلامتی کی علامت ہے اور بازار کنواروں اور مجرد لوگوں کے لئے گناہ میں واقع ہونے پر دلالت کرتا ہے یا دنیا کی طرف میلان نہ ہونے کی علامت ہے اور بعض دفعہ یہ تواضع اور انکسار پر دلالت کرتا ہے خصوصاً جبکہ اس کے پاس خواب میں کوئی چیز ہو جسے وہ اٹھائے ہوئے ہو۔
(۱۱) اگر وہ بازار میں اونچی آواز سے اللہ کا ذکر کرنے والا ہو تو یہ دلالت کرتا ہے کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرے گا۔
(۱۲) اگر اس نے بازاروں کو خالی اور بازار والوں کو مردہ پایا تو یہ کساد بازاری اور ظلم یا مال کی ہلاکت، اشیاء کے مہنگا ہونے پر دلالت کرتا ہے یا ان تکالیف پر دلالت کرتا ہے جو اس کے لئے ضروری ہیں جیسے کہ کنوارے کے لئے شادی شدہ ہونا یا اولاد کی تجدید یا علم یا کوئی کام پر اور حج کے طلب پر اور زکوۃ کی ادائیگی پر اور جہاد فی سبیل اللہ پر یا قیام اللیل پر یا بیع وشراء پر یا رہن پر دلالت کرتا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا۔
(۱۳) بعض دفعہ انسانوں کا بازار اس کی کتاب یا وعظ یا قرأت یا اس کی حکمت یا اس کے منصب یا اس کے کھیل کود یا اس کے وعظ یا قرأت میں غلطی کرنے پر دلالت کرتا ہے اور ہر بازار کی اپنی اپنی تاویل ہے۔
(۱۴) کتابوں کا بازار ہدایت، توبہ، حکومت، برائیوں اور جھگڑوں پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۵) مطبوں کا بازار بیمار کے لئے شفاء پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۵) خوشبو کا بازار اچھی خبروں، بیوی اور اولاد پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۶) مٹھائیوں کا بازار ایمان اور اسلام پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۷) بیجوں کا بازار بلندی پر، تجدیدِ ازواج، منصب، رزق پر اور کاموں کو چھپانے پر۔
(۱۸) رنگریزوں کا بازار خوشیوں اور زینت اور شادیوں اور اولاد پر دلالت کرتا ہے۔
(۱۹) جوہریوں کا بازار اللہ کے ذکر کے حلقوں اور علم کے اسباق پر دلالت کرتا ہے اور صرافہ بازار نظم اور نثر جاننے پر اور کلام کی اصلاح پر اور فقر کے بعد مالداری پر اور اپنے منصب پر بھی دلالت کرتا ہے اس لئے کہ اس میں بھی باتوں کا تبادلہ ہوتا ہے۔
(۲۰) پیتل اور تانبے کا بازار خوشی ہونے پر دلالت کرتا ہے یا ناراضگی، سر پھٹنے پر اور کنوارے کے لئے شادی پر اور اولاد کے ذریعے خوشی اور محبت پر اور امام کے ساتھ ۔
(۲۱) اسلحہ کا بازار جنگ، جھگڑے اور دشمن پر غلبہ پر دال ہوتا ہے۔
(۲۲) غلاموں کا بازار عزت اور مرتبہ اور عجیب وغریب خبروں پر مطلع ہونے پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ یہ جانوروں کے بازار پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۳) اون اور کھالوں کا بازار فائدوں اور رزق پر دلالت کرتا ہے اور میراث سے مال ملنے پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۴) روئی کا بازار نشو ونما اور رزق پر اور باطل سے حق کی طرف نکلنے پر۔
(۲۵) بیجوں کا بازار نسل اور نفع پر اور کھیتی باڑی سے فائدہ پر اور سبزیوں کا بازار ذخیرہ اندوزی اور معیشت کی تنگی پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ مشکل کی آسانی پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۶) مچھلی بازار دلالت کرتا ہے رزق اور پے در پے حلال فائدوں پر اور اہل واقارب کے جمع ہونے پر یا سمندر کی خبروں کے حصول پر۔
(۲۷) گوشت کا بازار جنگ کی خبر پر دلالت کرتا ہے اس لئے کہ اس میں خون بہتا ہے اور اس میں لوہا ہوتا ہے۔
(۲۸) تیل اور گھی اور شہد بیچنے والوں کا بازار شہوات کے اٹھنے پر اور امراض سے شفاء پر اور قصابوں کا بازار غموں اور پریشانیوں پر دلالت کرتا ہے۔
(۲۹) سفروں والا بازار بحری سفر پر۔
(۳۰) زمینوں والا بازار خشکی کے سفر پر دلالت کرتا ہے اور فروٹ مارکیٹ نیک اعمال، علوم اور اولاد پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۱) مترجموں کا بازار خوشیوں اور مسرتوں پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ عجمیوں کے ساتھ جھگڑے پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۲) جائیداد کی خرید وفروخت بازار مالوں اور رازوں کی حفاظت پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۳) گندم کا بازار نرمی پر اور خوف سے امن پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۴) لکڑی کا بازار منافقت، تفرقہ اور اکٹھا ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۵) لوہے کا بازار شر اور ناراضگی اور جھگڑوں اورسختی اور شدت پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ رزق اور نفع پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۶) ریشم کا بازار عزت، مال اور اچھے کام پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۷) شمع کا بازار گناہگار کے لئے توبہ پر اور گمراہ کے لئے ہدایت پر دلالت کرتا ہے۔
(۳۸) موزوں کا بازار سفروں پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ جانوروں کے بازار باندیوں یا غلاموں کے بازار پر بھی دلالت کرتا ہے۔
(۳۹) خیموں کا بازار سفروں پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ مُردوں کے لئے کفنوں کے بازار پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۰) حجاموں کا بازار غموں، ناراضگی، بیماری، قرضوں اور پریشانیوں پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ گواہوں کے بازار پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۱) سبزیوں کا بازار بندش کے ذریعے بیماریوں پر دلالت کرتا ہے اور بعض دفعہ یہ سیسہ کے بازار پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۲) صندوقوں کا بازار حفظ، سمجھ اور حفاظت پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۳) کھانے وغیرہ کا بازار بیماریوں سے شفاء پر اور حاجتوں کے پورے ہونے پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۴) شیشہ کا بازار ریاء کاری، منافقت اور چغل خوری پر دلالت کرتا ہے۔
(۴۵) چاندی کا بازار کپڑوں کے بازار پر دلالت کرتا ہے اور باتوں پر اور مظلوم کی مدد پر اور ظالم سے انتقام پر دلالت کرتا ہے اور قاضیوں اور وزیروں اور امیروں کے لئے بازار دیکھنا مناسب کام کرنے کی دلیل ہے۔